دو یہودی حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور حضور نبی کریم ﷺ سے فرمان باری تعالیٰ ولقد اتینا موسی تسع آیات بینات میں وارد’’ تسع آیات‘‘کا تذکرہ کیا تو انہوں نے حضور ﷺ کے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسہ دیا لیکن حضور نبی کریم ﷺ نے منع نہیں فرمایا۔
والدین کے ہاتھ پاؤں کو بوسہ دینا شرعاً جائز ہے۔ متعدد احادیث صحیحہ سے اس کا ثبوت موجود ہے۔1۔ وفد عبدالقیس کی مشہور حدیث جو ابوداؤد شریف میں ہے اس کے الفاظ مبارکہ یہ ہیں:۔ لما قد منا المدینۃ فجعلنا نتبا در من رواحلنا فنقبل ید النبی ﷺ ورجلہ (ترجمہ: جب ہم مدینہ آئے تو ہم اپنی سواریوں سے جلدی جلدی نکلے اور ہم چومنے لگے نبی ﷺ کے ہاتھ اور آپ ﷺ کے پاؤں مبارک کو)۔عون المعبود شرح ابوداؤد میں ہے: و فی الحدیث دلیل علی جواز تقبیل الارجل۔2۔ اسی طرح ترمذی شریف کتاب التفسیر میں حدیث ہے کہ دو یہودی حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور حضور نبی کریم ﷺ سے فرمان باری تعالیٰ ولقد اتینا موسی تسع آیات بینات میں وارد’’ تسع آیات‘‘ کا تذکرہ کیا تو انہوں نے حضور نبی کریم ﷺ کے ہاتھ مبارک اور پاؤں مبارک کو بوسہ دیا لیکن حضور نبی کریم ﷺ نے منع نہیں فرمایا۔ فقبلا یدیہ ورجلیہ وقالانشھد انک نبی3۔ فتح الباری شرح بخاری میں ہے:ان عمرؓ قام الی النبی ﷺ فقبل یدہ (فتح الباری شرح بخاری)4۔حدیث بریدہ رضی اللہ عنہٗ میں ایک اعرابی کا قصہ مذکور ہے کہ اس نے حضور نبی کریم ﷺ سے آپ ﷺ کا سر مبارک اور پاؤں مبارک چومنے کی اجازت چاہی توحضور نبی کریم ﷺ نے اجازت مرحمت فرمائی۔ ائذن لی ان اقبل راسک ورجلیک فاذن لہ (فتح الباری شرح بخاری)5۔ غیرنبی کے ہاتھ پاؤں کو بوسہ دینا بھی ثابت ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہٗ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہٗ کے ہاتھوں اور پاؤں کوبوسہ دیا۔ ان علیا ؓ قبل ید العباس ؓورجلہ (فتح الباری شرح بخاری)6۔عن ثابت انہ قبل ید انسؓ (فتح الباری شرح بخاری)۔7۔حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہٗ سے لوگوں نے اپنا ہاتھ نکالا اور لوگوں نے اسے بوسہ دیا۔ اخرج لنا سلمۃ بن الاکوعؓ کفّاًلہٗ ضخمۃ کانھا کف بعیر فقمنا الیھا فقبلنا ھا (فتح الباری شرح بخاری)8۔علامہ سندھیؒ ابن ماجہ پر اپنے حاشیہ میں لکھتے
ہیں:قولہ ورجلیہ فیہ جواز تقبیل الرجلین (حاشیۃ السندی علی ابن ماجۃ)۔9۔ایک اہل حدیث عالم تحفۃ الاحوذی شرح ترمذی میں لکھتے ہیں:والحدیث یدل علی جواز تقبیل الید والرجل (تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی)۔10۔مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:والحدیث یدل علی جواز تقبیل الید والرجل (مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح)۔11۔ علامہ شامیؓ الجنۃ تحت اقدام الامھات (ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے) اس حدیث مبارکہ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: قولہ: تحت رجل امک ھو فی معنی حدیث الجنۃ تحت اقدام الامھات و لعل المراد منہ واللہ تعالیٰ اعلم تقبیل رجلھا او ھو کنایۃ عن التواضع لھا واطلقت الجنۃ علی سبب دخولھا (شامیہ ج۶، ص۲۰۰) الحاصل: ہاتھ پاؤں کو بوسہ دینا تقریر نبوی ﷺ‘ تقریر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین اور عمل صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت ہے بلکہ بقول علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ والدہ کے پاؤں کو بوسہ دینا فرمان نبوی ﷺ الجنۃ تحت اقدام الامھات سے ثابت ہے۔ اس مسئلہ پر ائمہ مجتہدین کا بظاہر اتفاق ہے۔ کیونکہ حضرات شارحین نے اس مسئلہ پر کوئی اختلاف نقل نہیں فرمایا۔(بشکریہ ماہنامہ الخیر‘ ملتان)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں