بلاشبہ پھل خواہ کسی بھی قسم کاہو انسانی حسن و صحت کا ضامن ہوتا ہے موسم کی مناسبت سے پھلوں کا استعمال ان کی افادیت بڑھا دیتا ہے۔ آج کل آڑو کا موسم ہے اسی مناسبت سے آڑو کے بارے میں مفید معلومات نذر قارئین ہے:۔ آڑو ایک خوش ذائقہ اور لذیذ پھل ہی نہیں ہے بلکہ دوائی اثرات کا مجموعہ ہے یہ بدن کو غذائیت ہی فراہم نہیں کرتا اور حیاتین کی کمی ہی کو پورا نہیں کرتا بلکہ متعدد بیماریوں میں شفائی اثرات بھی رکھتا ہے موسم گرما میں شدت گرمی سے پیدا ہونے والے متعدد امراض میں حیرت انگیز شفائی کرشمات رکھتا ہے۔ آڑو میں حیاتین اور پانی کی موجودگی اسے غذائی اعتبار سے مفید بناتی ہے صبح نہار منہ خوب پکا ہوا آڑو اچھی طرح چبا کر کھالیں آدھ گھنٹے کے بعد ایک گلاس پینے سے خون کی کمی دور ہوجاتی ہے جگر اور معدے کے لیے طاقت بخش ہے خونی بخار اور کھانسی کیلئے مفید ہے۔ گھی میں بھنی ہوئی ذرا سی ہینگ آڑو کے رس میں ملا کر مریض کو پلانے سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ آڑو کے درخت کے پتے سائے میں خشک کرکے ذیابیطس کے مریض کو کھلانا صحت بخش ہے۔ بلڈپریشر کے لیے مفید ہے‘ صفرا بخار‘ جسم میں خون کی کمی اور نسیان کے امراض میں آڑو شفابخش ہے خشک آڑو کھانے سے ہرنیا کے درد کی شدت میں کمی آتی ہے‘ آڑو معدہ نرم کرتا ہے‘ گردوں کو تقویت دیتا ہے۔ آڑو کے تین پتے‘ ایک عدد کالی مرچ کے ساتھ گھوٹ کو صبح کے وقت پلانے سے پرانا موسمی بخار دور ہوجاتا ہے۔ آڑو کے چار یا پانچ نرم پتے‘ 25گرام پانی میں گھوٹ کر چھان کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں۔ نظام ہضم: جن ضعیف افراد کا معدہ کمزور ہو وہ شہد کے ساتھ آڑو کھائیں تو آڑو ہضم ہوجائے گا‘ آڑو چھلکوں سمیت کھانا چاہیے۔
استعمال: شدت کی پیاس اور بہت زیادہ پسینہ آنے والوں کیلئے آڑو مفید ہے۔ آڑو کے استعمال سے خون کی گرمی ختم ہوجاتی ہے گرمی کی وجہ سے ہونے والی گھبراہٹ دور ہوتی ہے‘ آڑو مختلف سویٹ ڈشز اور ادویات میں استعمال ہوتا ہے۔ آڑو سے مربے اسکوائش‘ شربت تیار کیے جاتے ہیں آڑو کی کریم مختلف اقسام کے اعلیٰ کیک میں ڈالی جاتی ہے۔
بیرونی اثرات: جسم پر پھنسیاں: جسم پر پھنسیاں نکل آئیںتو آڑو کی گٹھلی بھون کر مغز نکال لیں اور پیس کر پھنسیوں پر لگائیں‘ گردن کے پچھلے حصے پر پھنسیاں نکل آئیں تو آڑو کی گٹھلی بھون کر اس کی گری نکال لیں اور اسے پیس لیں گردن کو پانی سے دھوکر کسی سوتی کپڑے سے خشک کرکے گری کی لیپ کریں‘ جسم پر اگر سفید دھبے پڑجائیں تو تازہ آڑو کو پیس کر چند دنوں تک لگانے سے داغ مٹ جائیں گے‘ آڑو کے آٹے کو پانی میں گوندھ کر سر پر لیپ کرنے سے نکسیر پھوٹنا بند ہوجاتی ہے۔ اس دور میں پیٹ کے کیڑوں کا مرض عام ہے‘ ایک طبی جائزہ کے مطابق پچاس فیصد مریض پیٹ کے کیڑوں کا شکار ہیں۔ رات کو دانت پیسنا‘ منہ سے رال بہنا‘ پیٹ میں درد وغیرہ اس مرض کی علامات ہیں۔ کھانڈ‘ ٹافی اور مٹھائی کا کثرت سے استعمال اس مرض کا سبب ہیں۔ اس مرض کیلئے آڑو فائدہ مند ہے۔ قدرت کا اعجاز ہے کہ اس نے مختلف پھلوں کو شفائی تاثیرات سے بہرہ مند کیا ہے اور یہ پھل مختلف امراض میں مفید کارآمد ہیں۔
یہ حفظ ماتقدم کا کام بھی دیتا ہے یعنی آڑو کھانے سے پیٹ میں کیڑے پیدا ہونے کا اندیشہ نہیں رہتا۔ آڑو کے پتے بھی کیڑوں کیلئے پیام موت ہیں۔ آڑو کے پتوں کا پانی نکال کرپلائیں۔ آڑو کی دیگر خصوصیات بھی ہیں۔ پیاس کو دور کرتا ہے٭ بدن کو تسکین دیتا ہے٭ خون کے جوش کو دور کرتا ہے ٭ صفرا کی زیادتی میں فائدہ مند ہے ٭ بعض حضرات کا منہ صبح کو کڑوا ہوتا ہے یا قے ہوتی ہے ان کیلئے آڑو مفید ہے۔ ٭ یہ پھل جسم کو طاقت اور توانائی بھی مہیا کرتا ہے۔ ٭ آڑو قبض کشا ہے جن لوگوں کو قبض رہتی ہو انہیں آڑو ضرور استعمال کرنے چاہئیں۔ ٭ جگر اور معدہ کو تقویت دیتا ہے اور بھوک بڑھاتا ہے۔ ٭ مقوی باہ ہے۔ ٭ میٹھا نرم اور اچھی طرح پکا ہوا آڑو کھائیں۔ کھانے سے قبل آڑو کو اچھی طرح دھولیں بعض اوقات آڑو میں کیڑے بھی ہوتے ہیں۔
مضرات و احتیاط: بادی مزاج اور فربہ افراد کے لیے مضر ہے۔ کھانا کھانے سے دو گھنٹے قبل آڑو کھانا چاہیے۔ اس سے معدے کی تیزابیت ختم ہوتی ہے۔ آڑو کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں