Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

سرکار مدینہ ﷺ کی اپنے پیاروں سے شفقت

ماہنامہ عبقری - نومبر 2012

علماء ‘ بزرگوں اور اہل فضل کا اکرام
حضرت عمار بن ابی عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک روز سوار ہونے لگے تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے گھوڑے کی رکاب تھام لی، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا کے بیٹے! آپ ہٹ جائیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہم کو اپنے علماء اور اپنے بڑے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ سن کر حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ذرا مجھے اپنا ہاتھ دکھائیے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ نکالا تو حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا بوسہ لیا اور کہا ہم کو اپنے نبی ﷺ کے اہل بیت کے ساتھ اسی طرح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
شعبی کی روایت میں ہے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے گھوڑے پر سوار ہونے کا ارادہ کیا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی رکاب تھامی، حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے حضورﷺ کے چچا کے بیٹے! آپ علیحدہ ہو جائیں، انہوں نے کہا نہیں! ہم علماء اور بزرگوں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں ابن نجار کی روایت میں اس طرح ہے کہ حضرت ابن عباس نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رکاب پکڑی اور کہا کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنے معلمین اور عمر رسیدہ لوگوں کی رکاب کو پکڑیں۔
حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ ﷺ کے ساتھ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہم مع چنیندہ نظرصحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اتنے میں آپ ﷺ کے پاس ایک بڑا پیالہ لایا گیا جس میں پینے کی چیز تھی، حضور نے وہ پیالہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیا، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ! آپﷺ اس کے زیادہ مستحق ہیں آپﷺ نے فرمایا اسے لو، چنانچہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ پیالا لیا اور اس سے پہلے کہ پئیں آپ ﷺ سے کہا اے اللہ کے نبیﷺ! آپﷺ لے لیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا تم پیو، اس لئے کہ برکت ہمارے بڑوں کے ساتھ ہے، جس نے ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کی وہ ہم میں سے نہیں۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سہل بن حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور محیصہ، مسعود کے دونوں بیٹے حضور ﷺ نے جو ان میں سب میں چھوٹے تھے کلام کی ابتدا کرنی چاہی تو حضور ﷺ نے فرمایا بڑے کی بڑائی رکھ! اور یحییٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بیان کیا کہ پہلے بڑے کو بات کرنے دے چنانچہ ان حضرات نے اپنے مقتول کے بارے میں آپ ﷺ سے گفتگو کی، حضورﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے مقتول (کے خون بہا) کے یا آپ ﷺ نے فرمایا اپنے صاحب (کے خون بہا) کے مستحق ہو جائو گے، تم میں سے پچاس آدمیوں کو قسم کھانی ہو گی ان حضرات نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! یہ ایسی بات ہوئی کہ جس کو ہم نے دیکھا نہیں (کہ کون قاتل ہے؟ کس طرح قسم کھائیں؟) آپ ﷺ نے فرمایا تو یہود پچاس آدمی قسمیں کھا کر برأت چاہ لیں گے، ان حضرات نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! وہ تو کافر لوگ ہیں (ان کی قسم اور بات کا کیا اعتبار؟) تو آپ ﷺ نے اپنے پاس سے ان حضرات کو دیت دی۔
حضور نبی اکرم ﷺ کی شفقت:حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظاہر ہونے کی اطلاع ملی اور ہم ایک بڑے ملک میں تھے اور ہماری اطاعت کی جاتی تھی میں نے اس حکومت کو چھوڑا اور میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف رغبت کرتے ہوئے نکلا، جب میں حضور ﷺ کی خدمت میں آیا آپ ﷺ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میری آمد کی بشارت دے چکے تھے، جب میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ ﷺ کو سلام کیا آپ ﷺ نے میرے سلام کا جواب دیا اور میرے لئے اپنی چادر مبارک بچھائی، اور مجھے اس پر بٹھایا پھر آپ ﷺ ممبر پر تشریف لائے اور مجھے اپنے ساتھ بٹھایا، اس کے بعد آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے،اللہ کی حمد و ثنا کی اور انبیاء علیہم السلام پر درود بھیجا، لوگ آپ کے پاس جمع ہو گئے تھے آپ ﷺ نے ان سے فرمایا اے لوگو! یہ وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں تمہارے پاس حضر موت کی دور دراز زمین سے آئے ہیں خوش دلی کے ساتھ بلاکسی جبر کے، اللہ اور اس کے رسول اور اس کے دین میں رغبت کرتے ہوئے۔ وائل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ آپ ﷺنے سچ فرمایا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ سے خون بہنے لگا جناب رسول اکرم ﷺان کے لئے کھڑے ہوئے اور انہیں گلے سے لگایا اور خون کا فوارہ آپ ﷺکے چہرئہ مبارک اور آپ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک پر پڑرہا تھا جب کوئی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس خون سے جتنا بچانا چاہتا اتنا ہی حضور علیہ السلام ان سے چمٹتے یہاں تک کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات ہو گئی۔
ایک انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنی قریظہ کے بارے میں فیصلہ دے چکے تو واپس آ گئے اور ان کے زخم سے خون جاری ہو گیا اس کی اطلاع حضور ﷺ کو جب پہنچی آپ ﷺ تشریف لائے اور آپ ﷺ نے ان کا سر اپنی گود میں رکھ لیا اور ان کو سفید کپڑے سے ڈھک دیا جب وہ کپڑا ان کے سر کی طرف کھینچا جاتا ان کے پیر باہر نکل جاتے یہ سفید رنگ کے گداز بدن آدمی تھے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے میرے اللہ! سعد (رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) نے تیرے راستہ میں جہاد کیا ہے تیرے رسول کی تصدیق کی ہے اور جو ان پر واجب تھا اسے ادا کر دیا، اے اللہ! ان کی روح کو بھلائی کے ساتھ قبول کر لے جس طرح پر کہ تو بھلائی کے ساتھ کسی روح کو قبول کرتا ہے جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور ﷺ کا کلام سنا آنکھیں کھول دیں اور کہا السلام علیک یا رسول اللہ! سن لیجئے کہ میں گواہی دے رہا ہوں کہ آپ اللہ کے رسولﷺ ہیں جب حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر والوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سر اپنی گود مبارک میں لے لیا ہے اس بات سے گھبرا گئے اور اس چیز کا تذکرہ حضور ﷺ سے کیا گیا کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر والوں نے جب آپﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ نے ان کا سر اپنی گود میں رکھ لیا ہے وہ سب گھبرا گئے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پاک سے تم گھر والوں کی تعداد کے مطابق (یعنی جتنے تم ہو) اسی قدر فرشتوں نے اس بات کی اجازت طلب کی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر وہ حاضر ہوں۔

Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 319 reviews.