(یہ صفحہ خواتین کے روزمرہ خاندانی اور ذاتی مسائل کیلئے وقف ہے۔ خواتین اپنے روزمرہ کے مشاہدات اور تجربات ضرور تحریر کریں۔ نیز صاف صاف اور صفحے ایک طرف لکھیں ۔چاہے بے ربط ہی کیوں نہ لکھیں۔اُم اوراق)
بھائی خود کو مریض سمجھتا ہے
٭ میرے بھائی کی عمراٹھارہ سال ہے۔ کالج میں پڑھتا ہے۔ اسکی وجہ سے ہم لوگ بہت پریشان رہتے ہیں۔ خاندان میں کسی کو بیمار دیکھ کر اسے محسوس ہوتا ہے جیسے خود اسے یہی بیماری ہے۔ پھر وہ ڈاکٹروں اور حکیموں کے پاس جاتا ہے۔ دوائیاں کھاتا ہے، ہم لوگ اسے ہسپتال کسی بھی مریض کو دیکھنے نہیں جانے دیتے ۔ دو تین بار ایسا اتفاق ہوا ہے کہ ہسپتال جاکر وہ خود مریض بن جاتا ہے ۔کسی وٹامن کے بارے میں پڑھ لے تو فوراً خرید کر لے آتا ہے۔ گھر والوں کو اس کے بارے میں لیکچر دے کر قائل کرتا ہے کہ یہ وٹامن اس کیلئے کتنا ضروری ہے۔ اسکے نہ کھانے سے وہ بیمار ہو سکتا ہے اسکے دوست بھی بہت کم ہیں۔ اپنی زندگی کے بارے میں اسے بڑی تشویش رہتی ہے۔ غذا میں کوئی چیز کم نہ رہ جائے اور اس کی صحت خراب نہ ہونے پائے اور اسی چکر میں رہتا ہے۔ طرح طرح کی دوائوں اور کتابوں سے اسکی میز بھری رہتی ہے۔ سب لوگ اسے سمجھا چکے ہیں، مگر اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ آپ بتایئے، کیا کریں۔( رقیہ خاتون .... سرگودھا)
جواب:۔آپکے بھائی جس عمر سے گزر رہے ہیں اس عمر میں اکثر لڑکوں کو یہ خبط ہوجاتا ہے کہ وہ کس طرح صحت مند رہیں اور کیا چیز کھائیں جس سے وہ بے پناہ طاقت کے مالک بنیں۔ آپ کسی اچھے ڈاکٹر سے ان کا معائنہ کرایئے۔ ڈاکٹر سے کہیں کہ ان کے لئے متوازن خوراک تجویز کر دیں تاکہ یہ وٹامن کے چکر میں نہ پڑے۔ چیک اپ کرانے سے پہلے ڈاکٹر سے آپ خود بات کیجئے۔ ڈاکٹر ان کو خود ہی پیار سے سمجھا دیگا۔
مذہب سے دوری بھی نفسیاتی مسائل پیدا کرتی ہے۔ بھائی سے کہیں کہ نماز کی پابندی کریں اور خصوصاًصبح کی نماز پابندی سے پڑھے اور پھر آدھ گھنٹے کیلئے گھر سے قریبی پارک میں جاکرچہل قدمی کرے۔ صبح کی سیر اسے تمام دن چاق وچوبند رکھے گی۔ انکوبتایئے کہ سورج جب نکلتا ہے تو اس کی شعاعیں اثر انگیز ہوتی ہیں۔ نکلتے سورج کے سامنے کھڑے ہو کر گہرے سانس لینے سے جسم کی کثافت دور ہو جاتی ہے۔ یوگا اور سانس کی بہت سی مشقیں ہیں جن سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آپکے بھائی کیلئے صبح کی سیر ضروری ہے۔ تازہ ہوا اور نکلتے سورج کی کرنیں صحت کیلئے حیاتین سے زیادہ مفید ہیں۔
صبح کی نماز پڑھنے سے ان کو دل کا سکون حاصل ہو گااور وہم دور ہو گا۔ ان کو اسلامی کتابیں پڑھنے کے لئے دیجئے تاکہ ان کو پتہ چلے کہ موت اور زندگی اللہ کے اختیار میں ہے۔ جس طرح وہ مریضوں کو دیکھ کر خود مریض بن جاتے ہیں، نیک اور صحت مند لوگوں کو دیکھ کر ان جیسا بننے کی کوشش کریں گے۔ خانہ بدوشوں کے خیموں، جھونپڑیوں میں بھی صحت مند بچے کھیلتے نظر آتے ہیں۔ وہ لوگ تو وٹامن استعمال نہیں کرتے مگر ان کے چہروں سے صحت کی چمک پھوٹی پڑتی ہے۔
اپنے بھائی سے کہیں کہ صبح کی سیر کے بعد بادام والا دودھ پی لیا کریں۔ رات کو سات عدد بادام، نصف چائے والا چمچ سونف اور دو چھوٹی الائچیاں آدھی پیالی پانی میں بھگو دیں۔ صبح باداموں کا چھلکا اتار کر یہ سب چیزیں پیس لیں۔ ایک گلاس دودھ میں چینی اور یہ چیزیں ملا کر پی لیں۔ انہیں کسی وٹامن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ صحت اچھی رہے گی اور حافظہ بھی تیز ہو گا۔
اندھیرے میں سو نہیں سکتی
٭ میں ایم اے میں پڑھ رہی تھی۔ اچھا رشتہ آیا اور میری شادی ہو گئی۔ شادی سے پہلے میں رات دیر تک پڑھا کرتی تھی۔ بعض دفعہ پڑھتے پڑھتے سو جاتی تو والدہ آکر بتی بند کر دیتیں۔ شادی کے بعد میں نے محسوس کیا کہ روشنی کے بغیر میں سو نہیں سکتی۔ اندھیرے سے میں ڈرتی نہیں مگر اندھیرے میں سو نہیں سکتی۔ نائٹ بلب لے کر آئی ہوں، لیمپ بھی ہے مگر عام لوگوں کی طرح میرے شوہر اندھیرے میں سونے کے عادی ہیں۔ وہ مجھے نائٹ بلب جلانے نہیں دیتے۔ رات کو میری نیند پوری نہیں ہوتی اور لامحالہ صبح میں تھکی ہوئی اٹھتی ہوں۔ موقع مل جائے تو د ن میں ایک آدھ گھنٹے کے لئے سو جاتی ہوں ورنہ تمام دن ایسے ہی گزر جاتا ہے۔ تین چار دن بعد میکے جاتی ہوں تو ایسا لگتا ہے یہاں صرف سونے کیلئے آئی ہوں۔
میرے سسرال والے، میرے شوہر سب میرا مذاق اڑاتے ہیں مجھے اندھیرے میں نیند نہیں آتی۔ اس میں بھلا میرا کیا قصور! شادی کے یہ تین مہینے میرے لئے بڑے بور گزرے ہیں مجھے ڈر لگتا ہے کہ اس بات پر میرا جھگڑا نہ ہو جائے۔ آپ خود سوچیں جب نیند پوری نہیں ہو گی تو میں تمام دن کیسے اچھے موڈ میں کام کرونگی؟ (فرحانہ شاہ .... کوئٹہ)
جواب:۔شادی سے پہلے ماں باپ کے گھر لڑکیاں آزادی سے من مانی کر کے زندگی گزارتی ہیں، مگر سب سے بڑا مسئلہ شادی کے بعد ہوتا ہے۔ ساری عادتیں ترک کرنی پڑتی ہیں۔ ازدواجی زندگی کا آغاز کرنے کے لئے قربانی دینی پڑتی ہے۔ آپ نے اپنے لئے خود ہی مسئلہ بنا لیا ہے۔ نیند کا کیا ہے وہ تو سولی پر بھی آجاتی ہے۔ پرسکون اور میٹھی نیند عموماً اندھیرے میں آتی ہے۔ اس لئے لوگ نائٹ بلب کے عادی نہیں ہوتے۔ نیندکا تعلق روشنی اور اندھیرے سے نہیں بلکہ ذہن سے ہوتا ہے۔ ذہن پرسکون ہو تو نیند فوراً آجاتی ہے۔ اصل میں آپ دیر تک رات کو پڑھتی رہتی تھیں۔ اس وجہ سے آپ روشنی ہی میں تھک کر سو جاتی تھیں۔ اب خود کو سمجھائیں، رات کو نماز پڑھ کر چند آیات ضرور پڑھا کیجئے۔ ایک پیالی گرم دودھ میں ایک چمچ شہد ڈال کر پیا کیجئے۔ آپ کو اندھیرے میں دو چار دن سونے میں ذرا دقت ہو گی، پھر اطمینان سے گہری نیند سونے لگیں گی۔ اپنے اطمینان کے لئے آپ بیڈ لیمپ میں زیرو کا بلب لگا لیجئے اگر آنکھ کھلے تو تھوڑی دیر کے لئے لیمپ جلا لیں، پھر بند کر دیں۔ معمولی سی کوشش سے آپ اپنی عادت پر قابو پا سکتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں