گھر پر بچوں کی حادثات سے حفاظت کا خیال رکھنا تمام والدین اور گھر کے دیگر افراد کیلئے ضروری ہے۔ بہت چھوٹے بچوں کو سوتے جاگتے‘ کھیلتے‘ دودھ پیتے ہروقت نظر میں رکھنا چاہیے۔ حادثات کی قطعی روک تھام تو شاید ماں باپ کے بس کی بات نہیں اور اس کی وجہ سے بچے کو اٹھائے اٹھائے اور سنبھالے سنبھالے پھرا جائے تو بچہ شرمیلا اور خوف زدہ ہوکر رہ جائے گا اور خوداعتمادی سے آشنا نہ ہوسکے گا۔
ہاں مگر بچے کو سخت قسم کے خطرات سے بچانا آپ کا فرض ہے اور اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ آپ پوری طرح یہ بات جانچیں کہ کیا کیا چیزیں حادثات کا سبب بن سکتی ہیں اور ان سب کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔ بچہ جب چھ ماہ کی عمر میں کروٹ لینے کے قابل ہوتا ہے تو اس کی نگہداشت زیادہ تندہی سے کرنی پڑتی ہے کیونکہ بچہ کسی بھی وقت بستر سے گر سکتا ہے۔ گھٹنوںکے بل چلنے سے لے کر بچے کی نگہداشت کے بھی کئی پہلو سامنے آئے ہیں چونکہ بنیادی طور پر تجسس کا شکار ہوتا ہے اس لیے اس بات کا خیال کرنا ضروری ہے کہ کوئی ایسی چیز جو اس کے تجسس کو دبانے اور اس کے نقصان کا باعث نہ بنے۔ بچوں کے سمجھداری کی عمر تک پہنچنے میں کئی ایسے گھریلو حادثات ہیں کہ جن کا بچے شکار ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ان کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیل میں چند احتیاطیں پیش نظر ہیں جن کے اہتمام سے حادثات کے وقوع کو کم سے کم رکھا جاسکتا ہے۔سفر کے دوران: پبلک ٹرانسپورٹ ہو یا سائیکل‘ موٹربائیک‘ سکوٹر یا موٹرکار بچوں کو سواریوں میں سب سے زیادہ شرارتیں سوجھی ہیں۔ موٹربائیک‘ اسکوٹر یا سائیکل جیسی کھلی سواریوں میں بچوں کو سر کی چوٹ سے بچانا بہت ضروری ہے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ موٹرسائیکل پر ماں دو، دو تین تین بچوں کو گود میں لیے سفر کررہی ہوتی ہیں۔ یہ انتہائی خطرناک فعل ہے کیونکہ اگر بچہ ہاتھ سے چھوٹ جائے تو انتہائی تکلیف دہ حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ موٹرکار میں اس بات کا خیال رکھیں کہ ماں کی گود میں بیٹھنے والے بچے کو آگے کی سیٹ پر نہ لے کر بیٹھیں۔ بچے اکثر گاڑی میں کھڑے ہوجاتے ہیں یا آگے کی دونوں سیٹوں کے بیچ لٹکتے رہتے ہیں اس سے ڈرائیور کا دھیان بٹنے کا خطرہ ہے اور بریک لگنے کی صورت میں بچےکا سر بھی ٹکرا سکتا ہے۔ کھڑکی سے باہر لٹکنے اور سر یا ہاتھ باہر نکالنے سے بھی منع کریں۔غیرمحفوظ کھلونے: سکے‘ بٹن‘ بٹنے اور کھلونوں کے ٹوٹے ہوئے کل پرزے چھوٹے بچوں کے تجسس کا خاص نشانہ ہوتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کے منہ سے بروقت چیز کا پتہ نہ لگنے کی صورت میں سانس کی نالی میں پھنسنے کے امکانات ہوتے ہیں جو حادثات کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بچے پھلوں کے بیج‘ چنے‘ مونگ پھلی وغیرہ کان یا ناک میں چڑھا لیتے ہیں۔ کسی عضو میں کچھ پھنس جانے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ کھلونے خریدتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ وہ بچےکی عمر کے مطابق ہوں۔ تین سال سے کم عمر بچوں کو ایسے کھلونے نہ دلائیں جو منہ میں ڈالنے کی صورت میں سانس کی نالی میں پھنس جائیں۔ ہمارے ملک میں سانس کی نالی میں پھنسنے والی اشیاء میں سب سےزیادہ کھلونوں میں لگی سیٹی دیکھی گئی ہے۔ یہ سیٹی کھلونے سے آسانی سے نکل آتی ہے اور بچے اسے منہ میں لیے بجاتے پھرتے ہیں۔ چونکہ یہ باریک ہوتی ہے اس لیےاکثر حادثاتی طور پر سانس کےراستے اندر چلی جاتی ہےاور اس کو نکالنے کیلئےآپریشن لازمی ہوجاتا ہے۔
کچن میں احتیاط: جب کھانا پکانے یا نکالنے کا وقت ہو اس وقت بچے کو کچن کے فرش پر رینگنے یا گھٹنوں کےبل چلنے کا موقع نہ دیجئے ہوسکتا ہے کہ اس پر کوئی چیز مثلاً گھی یا گرم تیل وغیرہ گر جائے۔ مختلف اسپتالوں کے شعبہ حادثات میں لائے جانے والے بچوں کی تعداد جو گرم تیل‘ ابلتے پانی‘ چائے یا سالن سے جلے ہوں یا تیز چھری سے کٹ گئے ہوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ کچن بچوں کے لیے انتہائی غیرمحفوظ جگہ ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ کچن تک بچے کی پہنچ نہ ہو۔ ماں اگر ادھر ادھر ہو تو بچہ پکتی ہوئی چیزوں کو چھیڑ کر خطرہ مول لے سکتا ہے ایسے وقت بچے کو پلنگ کے کٹہرے یا جھولے میں بٹھا دینا چاہیے یا جہاں وہ کھیل میں مصروف ہو اس کے آس پاس کرسیاں زمین پر لٹا دی جائیں تاکہ اس کیلئے رکاوٹ کاکام دیں اور گرائی بھی نہ جاسکیں۔ بچےکی کرسی جس پر بیلٹ باندھ دی گئی ہو کچن سےکچھ فاصلے پرہونی چاہیے بچے کی پہنچ کے معاملے میں عام طور پر صحیح اندازہ نہیں کیا جاسکتا اگر بچہ کوشش کرے تو حیرت انگیز حد تک اس کی پہنچ ہوتی ہے۔ چائے پیتے وقت اس بات کا دھیان رکھیں کہ بچہ جھپٹ کر اپنے اوپر چائے نہ گرائے‘ تیز کاٹنے کی چیزیں مثلاً چھری وغیرہ کو بھی دراز میں بند رکھیں یا اونچائی پر ایسی جگہ رکھیں جہاں بچے کا ہاتھ نہ جائے۔زہریلی چیز یا دوا کھلی نہ رہنےدیں: دواؤں کی گولیاں جن پرچینی کی تہہ چڑھی ہوتی ہے۔ بچے آسانی سے نگل لیتے ہیں‘ اتفاقاً زہرخورانی کے واقعات اسی احتیاط کے فقدان کے باعث رونما ہوتےہیں۔ تلاش اورجستجو کی عمر میں تو بچے کڑوی کسیلی اور بدمزاج چیزیں بھی نگلنےسے باز نہیں رہتے اور گولیاں تو انہیں بہت ہی خوش نما اور بھلی لگتی ہیں اور سگریٹ‘ ماچس کی تیلیوں سے بھی خطرناک حادثات پیش آسکتے ہیں۔ کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ اکثر و بیشتر حادثات جن چیزوں سے پیش آتے دیکھے گئے ہیں ان کی فہرست کچھ یوں ہے۔طاقت کی گولیاں‘ مٹی کا تیل‘ پیٹرول‘ مالش کا تیل‘ چوہے اور کیڑے مار ادویات‘ تمباکو‘ سگریٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اونچی جگہ سے احتیاط: سیڑھیوں یا کھڑکیوں سے گر کر زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد بھی حادثات کے شمار میں بہت زیادہ ہے۔ بچوں کوحادثات سے محفوظ رکھنے کیلئے چھتوں پر منڈیر ضرور تعمیر کریں یا حفاظت کیلئے بڑی گرل لگوائیں۔ سیڑھیوں سے گرنے پر بچے کے دماغ پر چوٹ آسکتی ہے جو بچے کو ساری عمر کیلئے محتاج کرسکتی ہے۔ سیڑھیوں کے سرے پر اور نیچے عام لکڑی یا لوہے کا گیٹ لگوالیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بچے کو مناسب عمر میں سیڑھیوں سےاترنے اور چڑھنے کا طریقہ بھی سکھائیں۔ بچے اور پانی: بچے کو نہلانے سے پہلے آپ کو یہ عادت ڈالنی چاہے کہ پہلی پانی کی گرمی یا سردی جانچ لیں۔ بچے کوٹب میں بٹھائیں یانہلائیں اگر چھوٹے بچے کو نہلاتے وقت کہیں جاناپڑے تو بچے کو تولیے میں لپیٹ کر ساتھ لےجائیں۔
یہ دیکھا گیا ہے کہ چھوٹے بچے بالٹی میں تھوڑے سے پانی میں بھی ڈوب سکتے ہیں‘ پانی پر پھسل کر گرنےسے بچے کو چوٹ بھی لگ سکتی ہے۔ بجلی کی اشیاء سے دوررکھیں: بچوں کو بجلی کے بٹن اور پلگ کبھی نہ چھونے دیجئے اور نہ کسی قسم کا بجلی سامان انک ے پاس رہنے دیجئے۔ کھلے اور ادھڑے ہوئے تار باعث ہلاکت ہوسکتے ہیں۔ بچے کو سکھائیے کہ انہیں چھونا یا منہ میں لے کر چبانا کبھی درست نہیں ہے۔ اسی طرح استرے‘ بلیڈ اور دھار دار چیزوں کو بند رکھنے کے لیے ایسے مقامات بنائیے کہ اتفاقاً سے بھی وہ کسی چیز کو ہاتھ نہ لگا سکے۔ آپ کی تھوڑی سی توجہ بچے کو خطرناک حادثات سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں