بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبی کریمﷺ کے پیرو کا ر ہیںانکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے
ایک روز امام ابو حنیفہ ظہر کی نماز کے بعد گھر تشریف لے گئے ۔ بالا خانے پر آپ کا گھر تھا جا کر آرام کرنے کے لئے بستر پرلیٹ گئے اتنے میں کسی نے دروازے پردستک دی ۔ آپ اندازہ کیجئے جو شخص ساری رات کا جاگا ہوا ہو اور سارا دن مصروف رہا ہو اس وقت اس کی کیا کیفیت ہوگی ۔ ایسے وقت اگرکوئی آ جائے انسان کو کتنا ناگوار گزرتا ہے کہ یہ شخص بے وقت آگیا ۔لیکن امام صاحب کی برداشت دیکھئے کہ وہ زینے سے نیچے اترے ۔ دروازہ کھولا تو دیکھاکہ ایک صاحب کھڑے ہیں امام صاحب نے ان سے پوچھا کیسے آنا ہوا ؟ اس نے کہا : ایک مسئلہ معلوم کرنے کے لئے آیا ہوں ۔فرمایا:اچھا بھئی ! کیا معلوم کرنا ہے پوچھئے؟ اس نے کہا : میں کیا بتائوں ؟اب مجھے اچانک بھول گیا ہے امام صاحب فرمانے لگے پر
اچھا ! ٹھیک ہے جب یاد آجائے تو پھر پوچھ لینا ۔ آپ خاموشی سے پھر اوپرچلے گئے ابھی جا کر بستر پر لیٹے ہی تھے کہ دوبارہ دروازے پر دستک ہوئی ۔ آپ نے پھر جا کر پوچھا ؟ کیا بات ہے ۔ اس شخص نے کہا : حضرت وہ مسئلہ مجھے یاد آگیا تھا ۔آپ نے فرمایا : پوچھ لو ۔ اس نے کہا ابھی تک تو یاد تھا مگر جب آپ ؒ آدھی سیڑھیوں تک پہنچے تو میں وہ مسئلہ پھر بھول گیا ۔ پھر برداشت کا ثبوت دیتے ہوئے فرمانے لگے اچھا بھئی!جب مسئلہ یاد آجائے تو پوچھ لینا یہ کہہ کر آپ واپس سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوپر آئے اور بستر پر آرام فرمانے کے لئے لیٹ گئے۔ابھی لیٹے ہی تھے کہ پھر دروازے پر دستک ہوئی پھر آپ نیچے تشریف لائے اس نے کہا حضرت مجھے وہ مسئلہ یاد آگیا ہے ۔ امام صاحب نے پوچھا اچھا بتائو کیا مسئلہ پوچھنا ہے ؟ تحمل مزاجی سے سوال کا جواب دیا:اس نے کہا یہ مسئلہ پوچھنا ہے کہ انسان کی نجاست (پاخانہ ) کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے یا میٹھا ہوتا ہے؟ امام صاحب نے بہت اطمینان سے جواب دیا کہ اگر انسان کی نجاست تازہ ہو تو اس میں مٹھاس ہوتی ہے او ر اگر سوکھ جائے تو کڑواہٹ پیدا ہو جاتی ہے ۔ پھر و ہ شخص کہنے لگا کیا آپ نے چکھ کر دیکھا ہے ؟ (الصیاذ باللہ ) حضرت امام نے فرمایا کہ ہر چیز کا علم چکھ کر نہیں حاصل کیا جاتا بلکہ بعض چیزوں کا علم عقل سے معلوم کیا جاتا ہے کہ تازہ نجاست پر مکھی بیٹھتی ہے خشک پر نہیں بیٹھتی اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ دونوں میں فرق ہے ورنہ مکھی دونوں پر بیٹھتی ۔جب امام ابو حنیفہ نے یہ جوابدیا تو وہ شخص کہنے لگا ۔ امام صاحب میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوں مجھے معاف کر دیجئے میں نےآپ کی برداشت کا امتحان لینے کے لئے آج آپ کو بہت ستایا ہے ۔ لیکن آج آپ نے مجھے ہرا دیا ۔ امام صاحب نے فرمایا کہ میں نے آج آپ کو کیسے ہرا دیا ؟ اس شخص نے کہا : آج میری ایک دوست سے بحث ہو رہی تھی میرا کہنا تھا کہ حضرت سفیان ثوری کے اندر سب سے زیادہ برداشت ٗ بردباری ٗ حلم ہے اور وہ غصہ نہ کرنے والے بزرگ ہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں