بیت الخلاء کی ٹائلوں کو صاف کرنے کے لیے گھر پر بھی آمیزہ تیار کیا جاسکتا ہے۔ آپ چوتھائی پیالی بیکنگ سوڈا، نصف پیالی سفید سرکہ اور ایک پیالی امونیا ایک بالٹی گرم پانی میں اچھی طرح ملالیں اور پھر اسے برش یا اسفنج کی مدد سے مطلوبہ جگہ لگادیں۔
ٹوائلٹ، باتھ روم، واش روم یا سادہ لفظوں میں بیت الخلاء بھی آپ کی توجہ کا مستحق ہوتا ہے۔ یہ شاید پرانے وقتوں کی بات ہے کہ بڑی بوڑھیاں جب اپنے بیٹوں کے لیے رشتہ دیکھنے جاتیں تو سب سے پہلے اس گھر کا بیت الخلاء دیکھتی تھیں کہ صاف ستھرا ہے یا نہیں۔ اب تو خیر ایسا معاملہ نہیں لیکن پھر بھی بیت الخلاء کی اہمیت اپنی جگہ پر ہے۔ اب شہری ماحول میں ایسے بیت الخلاء تو دیکھنے کو نہیں ملتے جہاں غلاظت جمع ہوتی ہو کیونکہ بیش قیمت ٹائلوں، خوب صورت واش بیسن اور فلش نے اس جگہ کو ایک نئی طرح دی ہے یہ سب اپنی جگہ لیکن اس جگہ کی صفائی ستھرائی بھی ضروری ہے ورنہ خوب صورت بیت الخلاء بھی چند دنوں میں تعفن اور بدبو دینے لگتا ہے۔ کوئی بھی سلیقہ مند خاتون اپنے گھر کے بیت الخلاء کو گندا دیکھنا پسند نہیں کرے گی۔ بیت الخلاء کی صفائی کے لیے کے لیے ہم آپ کو چند ٹپس بتاتے ہیں۔
٭بیت الخلاء کی صفائی کا بہترین وقت وہ ہے جب کسی نے اسٹیم واش لیا ہو۔ کیونکہ اس کے نتیجہ میں دیواروں اور تنصیبات پر بھاپ اثر انداز ہوکر گردو غبار کو نرم کردیتی ہے اور صفائی آسان ہو جاتی ہے۔
٭بیت الخلاء کی ٹائلوں کو صاف کرنے کے لیے گھر پر بھی آمیزہ تیار کیا جاسکتا ہے۔ آپ چوتھائی پیالی بیکنگ سوڈا، نصف پیالی سفید سرکہ اور ایک پیالی امونیا ایک بالٹی گرم پانی میں اچھی طرح ملالیں اور پھر اور پھر اسے برش یا اسفنج کی مدد سے مطلوبہ جگہ لگادیں۔ یہ محلول ہاتھوں کے لیے حساس ہوتا ہے اس لیے ربر کے دستانے ضرور استعمال کریں۔
٭اوپر بیان کردہ محلول شاور اور نلوں کو صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بس اسفنج کی ایک کوچی لیجئے اور اسے مذکورہ محلول میں ڈبو ڈبو کر بیت الخلاء کی تنصیبات شاور، نل، وغیرہ پر ملئے، تھوڑی دیر میں دھو لیجئے۔
٭اگر ٹائلوں پر نشان پڑجائیں تو ان کو بہ آسانی مٹی کے تیل سے صاف کیا جاسکتا ہے۔ ضدی قسم کے داغ پڑجائیں تو کسی اچھے مانجھنے والے پائوڈر میں تھوڑا سا پانی ملا کر پانچ منٹ رہنے دیں پھر نائیلون کے بنے ہوئے مانجھنے کے پیڈ سے رگڑ کر صاف کرلیں۔٭سنک کی صفائی کے لیے اور ہلکے داغ دھبوں کے لیے ایک تازہ لیموں کاٹ کر داغ پر رگڑئیے اور سخت گہرے داغ کی صورت میں بوریکس (بورک پائوڈر) اور لیموں کے عرق کو ملا کر رگڑئیے۔٭ٹائلٹ بند ہونے کی صورت میں اور بدبو سے بچنے کے لیے ایک پیالی بیکنگ سوڈا ہر ہفتے ڈال دیا کریں۔٭ہوسکے تو ائیرفریشنر بیت الخلاء میں رکھ دیں ہلکی ہلکی خوشبو آتی رہے گی۔
کیا قیمتی چیزیں گھر کو خوبصورت بناتی ہیں؟
گھر خواہ چھوٹا ہو یا بڑا‘ اگر سلیقے سے سجایا گیا ہو تو نگاہوں کو بھلا محسوس ہوگا۔ اکثر خواتین کا خیال ہے کہ قیمتی و بیرون ممالک کے شوپیسز ہر گھر کو خوبصورت بناتے ہیں۔ گھر کی تزئین و آرائش کرتے وقت اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ گھر کو غیرضروری اشیاء سے بھردینا سجاوٹ نہیں کہلاتا۔ سجاوٹی اشیاء کی بھرمار افراد خانہ کے مزاج میں چڑچڑاہٹ‘ پژمردگی اور تھکن کے آثار پیدا کرتی ہے جبکہ گھر کی سجاوٹ ایسی ہونی چاہیے کہ شام کو جب افراد خانہ تھک کر اپنے کاموں سے گھر واپس آئیں تو گھر دیکھ کر ہی ان کی ساری تھکن دور ہوجائے۔
نئے گھر کو ترتیب دیتے وقت سب سے پہلا مسئلہ دیواروں پر رنگ و روغن کا ہوتا ہے ہلکے مگر روشن رنگوں سے سجی دیواریں آنکھوں کو اچھی لگتی ہیں۔ سفید‘ کریم‘ گلابی‘ آسمانی‘ ہلکا سبز اور سرمئی وغیرہ ایسے رنگ ہیں جو تقریباً ہر گھر کی دیواروں پر نظر آتے ہیں۔ ہلکے رنگ انسانی طبیعت میں سکون اور شادابی پیدا کرتے ہیں جبکہ تیز رنگ کمروں میں گھٹن اور تاریکی کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ آپ گھر کے ڈرائنگ روم‘ ڈائننگ روم یا ماسٹربیڈ روم کیلئے وال پیپر کا انتخاب بھی کرسکتی ہیں۔ یہ ہر رنگ اور ڈیزائن میں مناسب قیمت پر دستیاب ہیں یہ دیرپا بھی ہوتےہیں اور کمرے میں جدت پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ کمرے میں قالین کا انتخاب بھی مناسب رہے گا جبکہ وال پیپر کے ساتھ کسی بھی شوخ رنگ کا قالین خوب جچے گا۔ آج کل فرش پر ٹائلز‘ موزائیک یا ماربل کا فیشن بھی ہے۔ یہ فرش کو رونق بخشتے ہیں اور خاتون خانہ کے لیے ان کی صفائی کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔ فرنیچر کا انتخاب خوب سوچ سمجھ کر کریں۔ فرنیچر کا معیاری آرام دہ اور مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔ بازار میں ہر قسم‘ سائز کا فرنیچر با آسانی دستیاب ہے ‘ لہٰذا کمرے کےسائز کا فرنیچر باآسانی دستیاب ہے۔ اگر آپ کا کمرہ چھوٹا ہے تو ایسا فرنیچر خریدیں جس کا حجم کم ہو اور اس میں سامان رکھنے کی گنجائش زیادہ ہو۔ مثال کے طور پر ایسا پلنگ خریدیں جس کے نچلے حصے میں درازیں ہوں‘ اس میں آپ اپنی غیرضروری اشیاء رکھ سکتی ہیں۔ پلنگ کی چادریں‘ تکیوں کے غلاف‘ تولیے وغیرہ کے علاوہ گرمیوں میں لحاف و رضائیاں بھی ان درازوں میں رکھ سکتی ہیں۔ چھوٹے کمرے میں غیرضروری فرنیچر رکھنے سے گریز رکھیں ورنہ کمرہ مزید چھوٹا اور تنگ نظر آئے گا‘ مثلاً اگر کمرے میں ڈریسنگ ٹیبل رکھنے کی گنجائش نہیں ہے تو غسل خانے میں دیوارگیر آئینہ لگالیں۔
بچوں کے کمرے میں پلنگ و الماریوں کے علاوہ لکھنے پڑھنے کیلئے ایک چھوٹی میز مع کرسیاں ضرور رکھیں۔ بچوں کا کمرہ ترتیب دیتے وقت ان کی پسند و ناپسند کا خاص خیال ضرور رکھیں۔ ان کی پسند کو اہمیت دیں اس سے ان میں احساس ذمہ داری کا جذبہ پیدا ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں